Tuesday, 26 November 2024

 خوابوں کا سودا






شہر کے ایک پرانے علاقے میں، جہاں گلیاں تنگ اور پرانی عمارتیں زمانے کی تھکن سے جھکی ہوئی تھیں، وہاں ریحان نام کا ایک نوجوان رہتا تھا۔ ریحان کی آنکھوں میں خواب بہت بڑے تھے، لیکن جیب میں ہمیشہ کچھ پیسے ہی ہوا کرتے۔ اس کا دل چاہتا کہ وہ کچھ ایسا کرے جس سے وہ دنیا میں اپنی پہچان بنا سکے۔


ریحان کے والد ایک پرانی کتابوں کی دکان چلاتے تھے۔ وہ دکان، جو شاید ہی کبھی کسی گاہک سے بھر پاتی تھی، لیکن ان کے والد کا کہنا تھا کہ "کتابیں سونے کی کان ہیں، بیٹا۔ جو انہیں سمجھ لے، وہ امیر ہو جاتا ہے۔" ریحان کو یہ بات اکثر مذاق لگتی، کیونکہ حقیقت تو یہ تھی کہ ان کے گھر کے حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جا رہے تھے۔


ایک دن، جب ریحان دکان میں اکیلا تھا، ایک بوڑھا شخص اندر داخل ہوا۔ اس کی آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی اور ہاتھ میں ایک پرانا سا بریف کیس۔ اس نے دکان کا جائزہ لیا اور ایک لمحے کے لیے ریحان کی طرف دیکھا۔ پھر وہ بولا، "مجھے ایک ایسی کتاب چاہیے، جو میرے خواب پورے کر دے۔"


ریحان کو یہ سن کر ہنسی آ گئی۔ "ایسی کتاب کہاں ہوتی ہے، بابا؟"


بوڑھے نے مسکرا کر کہا، "ہر کتاب میں خواب چھپے ہوتے ہیں، لیکن انہیں دیکھنے کے لیے آنکھ چاہیے۔"


یہ کہہ کر اس نے بریف کیس کھولا اور ایک پرانی، چمڑے کی جلد والی کتاب ریحان کے سامنے رکھ دی۔ "یہ لو، یہ تمہاری قسمت بدل سکتی ہے۔"


ریحان نے حیرانی سے کتاب لی اور بوڑھے کے جانے کے بعد اسے کھولا۔ صفحات پر کچھ نہ تھا—بس خالی سفید کاغذ۔ ریحان نے سوچا، "یہ تو مذاق تھا۔" لیکن جب اس نے کتاب کو دوبارہ بند کیا اور غور سے دیکھا، تو جلد پر ایک عجیب سا نقش ابھرتا نظر آیا۔


اس رات، ریحان کے خواب میں وہی بوڑھا آیا۔ اس نے کہا، "یہ کتاب خالی نہیں، ریحان۔ یہ تمہیں وہی دکھائے گی جو تم دیکھنا چاہتے ہو۔ لیکن یاد رکھو، ہر خواب کی ایک قیمت ہوتی ہے۔"


صبح جب ریحان جاگا تو اس کے دماغ میں ایک خیال تھا۔ اس نے دکان میں پڑی پرانی کتابوں کو نئی ترتیب دی، اور ہر کتاب پر ایک خواب کی قیمت لکھ دی۔ "یہ کتاب آپ کو خوشی دے گی"، "یہ کتاب آپ کو محبت کا راستہ دکھائے گی"—ہر کتاب پر ایک وعدہ تھا۔


شہر میں یہ بات پھیل گئی کہ ریحان کی دکان میں خواب بیچے جاتے ہیں۔ لوگ دور دور سے آنے لگے۔ دکان آباد ہو گئی، اور ریحان کے دن پھرنے لگے۔ لیکن ایک دن، وہی بوڑھا پھر آیا۔


"کیا تم نے اپنے خوابوں کی قیمت چکائی، ریحان؟"


ریحان نے چونک کر کہا، "آپ کا مطلب؟"


بوڑھے نے مسکرا کر کہا، "خواب بیچنے کے لیے اپنے خواب قربان کرنے پڑتے ہیں۔ تم نے اب تک کیا کھویا؟"


ریحان خاموش ہو گیا۔ اس نے سوچا، وہ اپنے خوابوں کی دکان میں کتنا مصروف ہو گیا تھا کہ اس نے اپنے اصل خواب کو ہی بھلا دیا تھا۔


بوڑھا چلا گیا، لیکن اس کی باتیں ریحان کے دل میں گونجتی رہیں۔ اگلے دن، ریحان نے دکان بند کر دی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اب وہ خواب نہیں بیچے گا، بلکہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے جئے گا۔


یہی زندگی کا سب سے بڑا سودا تھا۔


No comments:

Post a Comment

Einstein Turned Down Israel Presidency

 Did you Know🤔 As a Nobel Prize-winning physicist and the creator of the world's most famous equation, Albert Einstein had an impressiv...