ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں احمد نام کا ایک نوجوان لڑکا رہتا تھا۔ احمد کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا، جہاں غربت اور وسائل کی کمی ہمیشہ اس کے اردگرد رہتی تھی۔ اس کے والد کھیتوں میں مزدوری کرتے تھے اور وہ محنت مزدوری کے باوجود بھی مشکل سے گھر کا خرچہ پورا کر پاتے تھے۔
احمد ابھی صرف چودہ سال کا تھا لیکن اس کی سمجھداری اور ذمہ داری کی مثال سب دیتے تھے۔ ایک دن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے والد کا ہاتھ بٹائے گا اور کچھ کام کرکے کچھ پیسے کمانے کی کوشش کرے گا۔ یہ احمد کے لئے پہلی دفعہ تھا کہ وہ کسی کام کے لئے گھر سے باہر نکلا۔
وہ گاؤں کے بڑے شہر میں ایک چھوٹے سے ہوٹل میں کام پر لگ گیا۔ اس کا کام برتن دھونا، ہوٹل کی صفائی کرنا اور گاہکوں کو پانی پیش کرنا تھا۔ احمد دن رات محنت کرتا، اس کے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے تھے، لیکن وہ تھکتا نہیں تھا۔ اس کی آنکھوں میں اپنے خاندان کے لئے کچھ کرنے کا خواب تھا جو اسے آگے بڑھنے کی طاقت دیتا تھا۔
کچھ دن بعد جب احمد کو پہلی بار اپنی محنت کی کمائی ملی، تو اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ لیکن جب اس نے اپنے والد کو وہ پیسے دیے تو اس کے والد کے چہرے پر ایک عجیب اداسی چھا گئی۔ انہوں نے احمد کو گلے لگا کر کہا، "بیٹا، یہ تمہارے پڑھنے اور کھیلنے کے دن ہیں، تمہیں اتنی محنت کی ضرورت نہیں۔ یہ وقت تمہارے مستقبل کو بنانے کا ہے۔"
یہ سن کر احمد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس نے پہلی بار محسوس کیا کہ زندگی کی یہ جدوجہد کتنی مشکل ہے، اور اس کے والد نے اب تک کتنی قربانیاں دی ہیں۔ احمد نے عہد کیا کہ وہ خوب محنت کرے گا اور اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کے خوابوں کو بھی پورا کرے گا۔
اس دن کے بعد احمد نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لئے دوگنی محنت شروع کر دی۔
No comments:
Post a Comment